Thursday 7 February 2013

Koi To Hota

کوئی تو ہوتا
میں جسکے دل کی کتاب بَنتا
میں جسکی چاہت کا خواب بَنتا
میں ہجر کے موسم کی لمبی راتوں، میں
یاد بن کر عذاب بَنتا
کوئی تو ہوتا
جو میری خواہش میں
اُٹھ کے راتوں کو خوب روتا
دُکھوں کی چادر لپیٹ کر وہ
ہجومِ دنیا سے دور ہوتا
میں روٹھ جاتا، مَناتا مجھ کو
کہ چاہے میرا قصور ہوتا
کوئی تو ہوتا
میں جسکے اتنا قریب ہوتا
نہ پاس کوئی رقیب ہوتا
میں تنہا اُسکا حبیب ہوتا
یہ سلسلہ بھی عجیب ہوتا
کوئی تو ہوتا

No comments:

Post a Comment